گندم کی قیمت دینے سے فطرانہ ادا
ہوجاتا ہے لیکن اگر کوئی شخص حدیث میں ذکر کردہ باقی چیزوں کے حساب سے دینا چاہئے تو
نہ صرف یہ جائز ہے بلکہ بہتر ہے اور اس میں غریبوں کا فائدہ بھی زیادہ ہے، لہذا، اپنی
حثیت کے مطابق فطرانہ ادا کرییں، حدیث میں صدقہ فطر (فطرانہ) ادا کرنے کےلئے چار چیزیں
بیان کی گئی ہیں:
گندم، آدھا صعاع بمطابق ایک کلو
633 گرام، کم از کم
کشمش، جوء، کھجور ایک صعاع۔
گندم
کی قیمت 60 روپئے،
جوء کی قیمت 140 روپئے،
کھجور
کی قیمت 670 روپئے
اور کشمش کی قیمت 1310 روپئے تقریباُ
ہے، جزاک اللہ خیر،
صدقہ فطر کی مقدار ایک صاع ہے۔ سیدنا ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے رمضان میں صدقہ فطر فرض فرمایا، اس طرح کہ ہر مسلمان آزاد ، غلام ، مرد اور عورت کی طرف سے کھجور یا جو کا ایک صاع ہو جائے۔ (ابوداود)
جواب دیںحذف کریںبہتر یہی ہے کہ صدقہ فطر میں کوئی جنس دی جائے۔ البتہ اس جنس کے عوض نقدی بھی دی جاسکتی ہے۔
صدقہ الفطر اس بچے کا بھی دینا لازم ہے جو چاہے چند گھنٹوں کا ہی کیوں نہ ہو۔جبکہ جنین کی طرف سے صدقۂ فطر نکالنے کے سلسلے میں اللہ کے رسول ﷺ سے کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں ہے اوررہی یہ حدیث عن عثمان رضی اللہ عنہ انہ کان یعطی صدقۃ الفطرۃ عن الحبلٰی تواس کی سند ضعیف ہے سویہ حدیث ضعیف ہے۔
نماز عید کے بعد ادا کیا گیا فطرانہ عام صدقہ ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ” رسول اللہ ﷺ نے صدقہ فطر کو فرض قرار دیا ، تاکہ روزے کے لیے لغو اور بے ہودہ اقوال و افعال سے پاکیزگی حاصل ہو جائے اور مسکینوں کوطعام حاصل ہو۔ چنانچہ جس نے اسے نماز( عید) سے پہلے ادا کر دیا تو یہ ایسی زکوةٰ ہے جو قبول کر لی گئی اور جس نے اسے نماز عید کے بعد ادا کیا تو یہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ ہے۔ (ابوداﺅد)
بہترین معلومات ہیں
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ
یہ اپنے مولوی علی طارق صاحب ہیں ان معلومات کا ریسورس ورنہ ہم اتنے عقلمند کہاں سے
جواب دیںحذف کریںAltaf Bhai kis hisab say lety hen?
جواب دیںحذف کریںوہ سؤر گن کر، دوسرے کی حثیت کے حساب سے نہیں بلکہ اپنے وزن کےبرابر دو سؤر
جواب دیںحذف کریں