ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات, اکتوبر 27, 2011

اپنا ہیرو

ہیرو  ہمیشہ ہی بڑا ہوتا ہے اور کچھ کرجاتا ہے یہاں کچھ سے مراد واقعی کچھ  ہے ،    ورنہ ہیرو نہیں اور جو کچھ بھی ہو،  یہ ہیرو  ہر فلم کا اپنا  ہوتا اور پوری فلم اسی کے گرد ہی نہیں بلکہ اسکی کے سر بھی ہوتی ہے۔ مگر فلم کے باہر بھی ہیرو ہوتے ہیں عام زندگی کے خاص لوگ ،     ہر محلے کا ہیرو بھی ہوتا ہے اور کالج کا بھی ،  اس طرح کے ہیرو بابے لوگوں کو ایک آنکھ نہیں بہاتے اور باباز کہتے پھرتے ہیں بڑا ہیرو بنا پھرتا ہے۔

کالج و محلے کے علاوہ کچھ عام زندگی کے خاص ہیرو ہوتے ہیں جو اکثرقومی درجہ کے ہوتے ہیں کچھ وہ جو کچھ کرتے ہیں اور نام پاتے ہیں تمغے حاصل کرتے ہیں ،   مربعے ا ور بنگلے بھی پاتے  ہیں اور کچھ وہ جو بہت کچھ کرجاتےہیں  مگرانکا  نام کوئی نہیں جانتا انکو بہت ہی گھمسانی اردو میں گمنام ہیرو کہا جاتا ہے اس سے کمزور دل لوگ یہ   نہ  سمجھ لیں کہ خدا ناخواستہ  اس کا نام کہیں گم ہوجاتا ہے بلکہ یہ لوگ اتنے غنی ہوتے ہیں کہ  بہت کچھ دینے کے باوجود کچھ بھی نہیں لیتے  انکا کوئی نام تک نہیں جانتا،   البتہ کچھ ہیرو عالمی ہوجاتے ہیں گریٹ الیگزنڈر   طرز کے جو پوری دنیا کے لوگوں کے دماغوں میں گھس بیٹھتے ہیں۔ 

ادھر اٹلی میں جب بھی کبھی تاریخ و ثقافت پر بات ہوتی ہے تو انکے اپنے ہیرو ہیں فلم کے بھی اور تاریخ کے بھی جو جولیس سیزر سے لیکر گارلی بالدی تک پھیلے ہوئے ہیں  جس طرح ہماری تاریخ پاکستان میں محمد بن قاسم سے لیکر ٹیپوسلطان اور پھر قائداعظم کی طرح کے سنگ میل قسم کے ہیرو ملتے ہیں حیرت کی بات یہ ہے کہ ہم ان  کے ہیروز کو نہیں جانتے اور یہ ہمارے والوں کو ماننے کو تیار نہیں ہیں۔
 
 ملک کے اندر اس وقت جو صورت حال ہے اس میں بھی مختلف لوگوں کے مختلف ہیرو ہیں بقول   مولوی خالدصاحب کے اس وقت پانچ ہیرو موجود  ہیں  ب   ز  ن  ع  اور ف   ۔   ان میں سے ہر کوئی   اپنا  اپنا گروہ رکھتا ہے اور اسکا گروہ دوسرے کو کچھ سمجھتا  نہیں ۔   آج کل ہیرو کےلئے ضروری نہیں ہے کہ وہ باکردار ہو، بہت طاقتور ہو یا پھر ہاتھ میں توپ لئے گھوم رہا ہو۔  ناں  بلکہ پکی ناں ہم اس ہیرو کو  صرف اس لئے ہیرو مانیں گے کیونکہ وہ ہمیں پسند ہے  بھلے اس پر جتنے ہی کیس ہیں رشوت خوری کے یا فیر حرام خوری کے،  بھلے وہ بندے مروا کر ولائت جا بیٹھے، یا پھر ایک دن امریکہ سے فنڈ لائے اور دوسرے دن اسکے خلاف دو دن کا دھرنا دے مارے۔  جتنی بار اسکے دل کرے وسیع ترقومی مفاد میں حکومت میں چلا جائے یہ باہر ہوجائے۔  کوئی مرے کوئی جئے کھسرا گھول پتاسے پیئے کے مطابق عوام مرے یا جئے وہ اپنے بال لگوائے گا یا کبھی کبھار کہہ بھی دے گا کہ جناب اب بس کرو۔

کسی سیانے بندے کے بقول  ہر بندے کا اصلی ہیرو وہ خود ہوتا ہے اور اپنے جیسے سارے بندے اسے اچھے لگتے ہیں،  اگر یہ صاحب قول واقعی سیانا ہے پھر تو خطرے کی گھنٹی ہے اس کی بات  کیونکہ اسکا مطلب ہے کہ ہم  سب ان ہیں جیسے ہیں اگر ہم سب  ب ز ن ع اور ف کی  طرح کے ہیں تو پھر  بطور قوم  ہمارے دن گنے گئے ہیں۔   آپ کا کیا  کہ خیال ہے  بجائے اس  کے کہ کوئی اور سیانا بھی اس طرح کی باتاں کرے  ہمیں اپنے ہیرو تبدیل کر نہیں لینے چاہئیں؟؟

4 تبصرے:

  1. اجی کن ”ہیروں“ کے چکر میں پڑھ گئے؟ لوگ چکمتی چیز (ہیرے) کو ہی ”ہیرو“ سمجھتے ہیں۔ وہ میرا نے جو کہا تھا کہ کیوں معمر رانا اور شان ہیں نا ہمارے قومی ہیرو۔
    جو لوگ (گمنام ہیرو) بہت کچھ دے کر بھی کچھ نہیں لیتے۔ میرے خیال میں انہیں اسی گمنامی کا مزہ آتا ہے اور وہ ”گمنامی“ ہی لینا پسند کرتے ہیں۔ ویسے بھی خود اپنے اشتہار لگا کر شہرت حاصل کرنے کا کیا فائدہ؟ ہمارے سیاست دان بھی کچھ ایسا ہی کر رہے ہیں جو خود اپنے منہ سے کہتے ہیں کہ ہم سب سے اچھے ہیں۔ ہم آپ کے نوکر بن کر ملک و قوم کی خدمت کریں گے۔ بڑی عجیب بات ہے ان سب کو کیسے نوکر بننے کا شوق چھڑھا ہوا ہے۔
    ہمیں یقینا اپنی سوچ میں لچک پیدا کرنی ہو گی اور خود کو عقل کل (ہیرو) سمجھنے کی بجائے دوسروں کی بات سننے کا حوصلہ بھی پیدا کرنا ہو گا۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. جناب پگڑی ہو تو آسانی بدلی جا سکتی ہے۔
    ہیرو بدلنے آلا کام مشکل ہے۔
    ویسے میں تاریخی ہیرو ساب سے کچھ سیکھ لوں تو اچھا لگتاہے۔
    ہیرو ساب کی سمجھ نا آئے تو
    ٹینشن نی لیتا

    جواب دیںحذف کریں
  3. پاکستان کے ہیرو هیں کیا ؟؟
    کچھ افغانی، ترک عرب وغیره
    دیسی هیرو هیں هی نهیں جی
    ١٨٥٧ کی جنگ ازادی میں حصه لینے والے سکھ اور هندو
    گمنام هیرو کہلواتے هیں
    کیوں که ان کے غیر مسلم نام
    پاک تاریخ کو پلید کر دیتے هیں

    جواب دیںحذف کریں
  4. میرے خیال سے پاکستان کے ہیروز کی اکثریت چول اس لئے ہیں کہ انکو ماننے والے چول ہیں، ہیرو بدلنا کو استعمارہ کے طور پر استعمالا گیا ہے کہ بندے اپنے آپ کو بدلیں اور فیر انکے ہیرو بھی بدل سکیں گے۔ یہ ہے ناں گل

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں