ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ, مارچ 18, 2011

پاکیستانی مچھندر

نجابی زبان میں اکڑ بکڑ بمبا بو کا مطلب کسی کو بھی معلوم نہیں نہ پنجابی بولنے والوں کو اور نہ اکڑ بکڑ پڑھنے والوں کو، چوہدری ریمنڈ گرفتار ہوا، تو ملک میں افراتفری آزاد ہوا تو بھی، سیاست کرنے والے سیاست کرتے رہے اور جان چھڑانے والے جان چھڑاتے رہے، ملک ہے کہ آج ہے کہ نہیں ہے مگر عوام کو سڑکوں پر لانا اور ہڑتالیں کروانا ہمیشہ ہی کسی نہ کسی کا من پسند کھیل رہا ہے۔ جہمھوریت صرف اسی کےلئے ہے جو حکومت میں ہے اور جو حکومت سے باہر ہے اسکے بدترین آمریت ہے مگر ، یہ سارے قضئے اس وقت تک ہیں جب تک ملک باقی ہے۔ دنیا ساری میں جاسوس پکڑے جاتے ہیں اور چھوڑے بھی جاتے ہیں مگر اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ ملک ہی داؤ پر لگادو، ملک میں اتنا رولا ڈال دو کہ اسکا ستیاناس ہی ہوجائے۔ میں تو کہتا ہوں کہ ملک کا ستیاناس کرنے کو یہ ذرداری کافی نہیں ہے جو اس کھیت میں عمران خان اور جماعت سلامی والے بھی سلامی لینے کو کود پڑے رہی رہ ایم کیو ایم تو وہ تو متحدہ قومی مرڈر کے پروگرام پر چل رہی ہے۔ آخر کو ادھر ہم ادھر تم کا نعرہ لگا لے گی۔ نواز شریف نے اس پردرد موقع پر خود کو در دل میں مبتلا کرلیا۔ پس تجربہ سے ثابت ہوا کہ ہر موقع کی طرح اس بار بھی ملک صرف عوام کی ذمہ داری ہے۔ اس کا بچانا اسے سنوارنا اور آگے لے کر جانا جہاں یہ اسلام کا قلعہ بن سکے اگر سب کچھ مچھندروں پر چھوڑا تو پھر بجلی پانی تیل کچھ بھی تو نہیں بچا ملک میں رہا سہا ایک نام ہے اسکو مچھندروں سے بچا لو بچا لو بچالو

2 تبصرے:

  1. ملک کیلیے مخلص کوئی بھی نہیں۔ جائیں تو جائیں کہاں

    جواب دیںحذف کریں
  2. ملک بچانے جیسا کام۔۔۔۔۔
    ایڈا پنگے آلے کام اسی نہیں کرنا۔

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں