یہ ایک اٹالین ویب سایئٹ ہے جو باپ ہونےکے ٹیسٹ کو آفر کررہی ہے، کہ اگر آپ کو اپنے بچے کا باپ ہونا مانگتا ہے تو مڑا ادھر کو آؤ ڈی این آے کا ٹشٹ پاس کرو اور لازم ہے کہ انہیں پیسے بھی دو، پھر باپ کہلاؤ، بھائی اسکے بعد ہی کہلوایا جاسکے گا۔ اسلام نے اس بارے میں چودہ سو برس قبل ترتیب واضع کردی تھی کہ میں چار شادیاں کرلو مگر شادی سے باہر پنگے مت لو، طلاق کو آسان کردیا گیا، بیوہ کا پھر سے شادی کرنا برحق، مگر تاکا جانکی کرنے والے اور ادھر ادھر منہ مارنے والی اور والے کو پھنیٹی ، کسی صورت اجازت نہیں، یعنی کہ مشتری ہوشیار باش، مگر نہیں چونکہ ہم اس نئی صدی میں پیدا ہونے والی روشنی کی نئی کرن ہیں تو ہمیں مذہب جیسی وقیانوسی باتوں سے کیا لینا اور کیا دینا، ہم تو ٹھہرے ماڈرن لوگ بھئی پرانے وقتوں کی باتیں ہمیں ایک آنکھ نہیں بہاتییں۔ مگر پھر دل میں ایک انجانا سا خوف ہے کہ اگر کسی کا ٹیسٹ نیگیٹو نکل آیا تو اس پر کیا بیتے گی؟؟؟ اسکا حل یورپ والوں نے تو یوں دیا ہے کہ بچہ کی پیدائیش پر اگر ماں اسکے باپ کا نام نہ بھی بتانا چاہے تو صر ف آپ نام لکھوا سکتی ہے کہ اس کی باپ بھی وہی ہے۔ ممکن میں پاکستان ابھی تک کسی نے ایسی صورت حال کے بارے نہ سوچا ہو تو ہو جائیے ہوشیار ۔۔۔۔ ہاں پھر خیال آتا ہے کہ اگر ماں کے نام سے ہی ہرجگہ کام چل جاتا تو پھر اس ٹیسٹ کو بیچنے کا لفڑا کرنے کی کیا ضرورت تھی؟؟؟ مطلب دال میں کچھ کالا ہے جی بلکل ہے ۔ تو صاحب پھر ذرا بچ کہ