ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر, جولائی 05, 2010

اٹلی میں پہلی شاددی کی دعوت

اٹلی ایک ایسا ملک ہے جہاں خاندانی قوانین بہت سخت ہیں اور یہ کہ اس سختی سے بچنے کےلئے عوام نے شادی کرنا کم کردیا، ہمارا سابق کولیگ جوانی عمر نہیں، اس کا نام ہے جسکو انگریز جان کے پکارتے ہیں ایک دن بہت فری ہوکر بتلا رہا تھا کہ مجھے اپنی منگیتر کے ساتھ رہتے ہوئے 23 برس ہوگئے ہیں اور ہمارے 3 بچے بھی ہیں، سوچ رہے ہیں کہ ہم اب شادی کر ہی لیں، میں نے پوچھا کب تک متوقع ہے یہ شادی؟ بولا معلوم نہیں ابھی تو صرف سوچ ہی رہے ہیں ہوسکتا ہے آنے والے سالوں میں کرہی لیں۔ بہرحال ابھی تک میں کنوارہ ہی ہوں۔ یہاں پر ضروری ہے کہ یاد دلایا جائے کہ ایک عورت بغیر شادی کے اگر بچہ پیدا کرتی ہے تو اسکی مرضی ہے کہ اسکے باپ کا نام لکھوائے یہ نہیں۔ ویسے ایک بات اور بھی کہ اول تو لوگ شادیاں ہی نہیں کرتے پھر اگر کربھی لیں تو بچے نہیں اسی وجہ سے اٹلی کی شرح پیدائش چند برس قبل صفر تھی، مگر آج کل کچھ بہتر ہے کہ غیرملکیوں کے ہاں بچوں کی پیدائش بکثر ت ہورہی ہے۔ حکومت نے لوگوں کو لالچ دیا ہوا ہے کہ فی بچہ 1200 یورو ماں کو اور 8 ماہ کی چھٹیا ں بمعہ تنخواہ اور اگر بیوی جی کام نہ کرتے ہوں مطلب ہاوس وائف کو 500 ماہانہ ایک برس کےلئے۔ غیر ملکیوں کے تو مزے ہیں، بچوں کے بچے اور مفت میں یوروز بھی، یعنی چوپڑیاں بھی اور دو دو بھی، اس بارے میں کوئی کلام نہیں۔ ھیلینا ہمارے کورس کی سیکرٹری تھے جو ہم 45 کے قریب مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بریشیا کی تاریخ اور شہر کے اہم مقامات کے بارے میں کررہے تھے، پاکستان سے واپس آیا تو ھیلینا کی ای میل موجود تھی کہ اگر میری شادی پر چرچ میں تشریف لاوٗ تو میرے لئے باعث صد افتخار ہوگا، لو جو چونکہ اس فقرہ میں بندہ کا نام تھا تو جانا لازم ٹھہرا، پھر بنگلہ دیش کے زمان کا فون کہ میں بھی جاوٗں گا تم بھی لازم چلو، برازیلین مونیکا کا اصرار کے ایک ساتھ چلیں ، بیلوروس کی اولیسیا کا بھی اصرار کہ چلو ہی چلو، پھر میری اپنی بھی خواہش بھی اور تجسس بھی کہ اٹالین لوگ شادی کیسے کرتے ہیں، سنا تو تھا مگر دیکھنے کی خواہش تھی۔بلکل قصہ حاتم طائی بے تصویر کے مصداق، اولیسیا میرے آفس میں مقر رو قت پر پہنچی اور پھر زمان ہمیں پک کرنے آگیا، مقررہ وقت پر ہم لوگ پہنچے ایریا میں ، چونکہ کسی کو بھی چرچ کی درست لوکیشن کا علم نہ تھا ، تو سوچ رہے تھے کہ کسی سے پوچھیں، ایسے میں ہی دلہن اور دلہا ایک سجی سجائی بابا قائداعظم کے زمانے کی پرانی کار میں نظر آئے ہمارے ہاتھ ہلانے پر انہوں نے پیچھے آنے کا اشارہ کیا اور ہماری گاڑی فوراُ انکے پیچھے، لو جی فوراُ انکے پیچھے آنے والی گاڑیوں نے جن پر پھول بھی لگے ہوے تھے کہ براتی ہیں ہارن بجانا شروع کردئے، گویا کہ رہے ہوں، اوئے تہاڈا کجھ نہ رہے تسیں کتھوں آوڑے ہو۔ چرچ میں 2 گھنٹے پر مشتمل تقریب تھی جس میں میوزک بھی تھا، دعائیہ مجلس بھی اور پھر دلھا دلہن نے ایک دوسرے کو سب کے سامنے قبول کیا اور اچھے برے حالات میں ایک ساتھ رہنے کی قسم کھائی، ایک دوسرے کو انگوٹھیاں پہنائیں اور پھر پادری صاحب کی طرف سے اذن ہوا کہ اب دلھا دلھن ایک دوسرے کا بوسہ لیں، اس سے پہلے بھی وہ بوسے لے ہی رہے تھے مگر اس کو مقدس بوسے کا نام دیا گیا، پھر نکاح نامہ پر دستخط اور کا م ختم، آخری تقریب نو بیہاہتہ جوڑا پر چاول پھینکنے کی تھی، لوگ جلدی سے باہر نکلے اور چاولوں کے پیکٹ کھول کر کھڑے ہوگئے جس کے پاس ہماری طرہ نہیں تھے انکو دائیں بائیں سے امداد مل گئی ، بس یار لوگ تاک میں کھڑے ہوگئے جونہی دولھا دلھن باہر نکلے تو ہر بندہ بچہ بن گیا،، خوب کس کر انکو چاول مارے گئے ، کوئی کہہ رہا تھا کہ اسے بچے ذہین پیدا ہونگے ، اگر ہوئے تو، پھر مبارک بادیں اور معانقہ اور پھر اپنے اپنے کام پر، جس کے پاس زیادہ وقت تھا وہ انکے ساتھ ایک بار میں ڈرنک پینے اور جام ٹکرانے چلا گیا۔ ہم تو سدا کے عدیم الفرصت ٹھہرے

5 تبصرے:

  1. میں نے بھی سنا تھا کہ شادی قوانین اٹلی میں بہت سخت ہیں، مگر بچے بلوغت سے پہلے سیکس آسانی کرسکتے ہیں وہاں!!!

    جواب دیںحذف کریں
  2. ايسی پابندی کا کيا فائدہ ؟ ويسے تو فرنگی کی دنيا ميں سب کچھ جائز ہے سوائے مسلمان کو اچھا کہنے کے

    جواب دیںحذف کریں
  3. السلام علیکم ورحمۃو برکاتہ،
    آپ کےبلاگ پریہ تحریربہت ہی باریک نظرآرہی ہےبہت مشکل سےپڑھی ہے۔اورواقعی یہی انفارمیشن کافی ہےکہ قانون کی وجہ سےشادی ہی ناں کرواورجوکچھ مرضی ہےکرلولےکرلوبات۔۔

    والسلام
    جاویداقبال

    جواب دیںحذف کریں
  4. ہممم جگہ تو کم کی ہے
    ویزے شیزے کا کیا چکر ہے؟

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں