ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ, اپریل 12, 2008

اثاثے

علامہ صاحب ہمارے یارغار ہیں، مطلب یہ نہیں کہ ہمارے ساتھ غار میں رہے ہیں مگر اٹلی میں نواردگی کے زمانوں کے ہمجولی ہیں، آزادکشمیر سے تعلق رکھتے ہیں اور میرزا کہلوا کر خاندان مغلیہ کے وارث ہونے کا دعویدار ہیں۔
بتانے لگے کہ میرا ایک اطالوی دوست وکیل ہے دو ہفتہ پہلے اس نے اپنے گھر کھانے پر مدعو کیا ہوا تھا۔ باتوں باتوں میں وہ بتانے لگا کا میرے پاس ایک خنجر ہے بڑے سائز کا میں نوادرات کی ایک دکان سے خریدا ہے پورپانچ سو یورو کا کہ انڈیا کے کسی نواب کا ہے ، اس کے اوپر عربی اردو طرز کی کوئی تحریر ہے اگر تم پڑھ سکو تو معلوم ہو کہ ہے کیا۔ خیر وہ اندر کمرے سے خنجر اٹھا لایا میں نے دیکھا تو ایک دم خون ابل پڑا اور آنکھ سے آنسو بھی۔ میں نے بیٹھی ہوئی آواز میں ان سے کہا کہ میں بغیر کھولے بتلا سکتا ہوں کہ اس پر کیا لکھا ہوا ہے، وہ کہنے لگے کہ کیسے۔ میں نے کہا کہ میں غائب کا علم جانتا ہوں۔
فوراُ جیب سے سیل فون نکالا اور پاکستان کال ملائی، ماں جی نے فون اٹھایا تو میں نے پوچھا کا اماں دادا جی کا خنجر کہاں ہے، انہوں نےکہا کہ پت وہ تو ہم نے گزشتہ برس کسی لوہے والے کو دے کر پلیٹیں لے لی تھیں۔

2 تبصرے:

  1. ایسے موع پر دل بیٹھ جاتا ہے ۔ خنجر آپ کے دادا جان کا تھا اور مغموم مجھے کر گیا

    جواب دیںحذف کریں
  2. خجنر تو علامہ صاحب کے دادا جان کا تھا مگر اپنی حالت بھی ان سے کچھ مخلتف نہ تھی۔ اپنے گھر کا احوال بھی کچھ مخلتف نہیں۔ گزشتہ برس معلوم ہے کہ آباء کے زمانے کا بارہ سنگے کا سینگھ کوئی صاحب تحفتاُ لے گئے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں