ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات, فروری 14, 2008

اٹلی میں نوارد ہونا

دیگر ممالک کی طرح اٹلی میں نوارد دو طرح کے ہوتے بلکہ تین طرح کے کہیے۔ اول سیاح جو عرف عام میں ٹورسٹ کہلاتے ہیں اور اکثر پاکستانی نہیں ہوتے۔ دوسرے ہوتے ہیں ٹُکررسٹ، جو اپنا رزق تلاش کرنے آتے ہیں جسے سلیس اردو میں تلاش معاش کہا جاتا ہے۔
اب ثانی الذکر اصحاب کی مذید درجہ بندی کی جاسکتی ہے۔ اول کہ باقاعدہ ویزہ لے کر آتے ہیں اور انہیں معلوم ہوتا ہے کہ کہاں جانا ہے، کہاں رہنا ہے اور کس کے پاس کام کرنا ہے، پاکستان سے ٹائی کوٹ لگا کرچلتے ہیں بھلے جون کا ماہ ہی ہو انکی جیب میں اکثر ایک سو یورو ہوتا ہے، جب ایئر پورٹ پر پہنچتے ہیں تو کوئی رشتہ دار استقبالیہ قطار میں کھڑا ہوتا ہے۔
پہلا بیان لو جی دل خوش ہوگیا کہ میاں یورپ کو تو پہنچے، سات دن اٹلی کی فضا کے گن گاتے رہتے ہیں اور آٹھویں دن جب فیکٹری میں کام کر کے آتے ہیں تو اکثر پاکستان میں گزرے ہوئے خوش حال زمانے تو یاد کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔ جب خلیل خاں فاختہ اڑایا کرتے تھے۔
دوئم وہ اصحاب ہیں جو پاکستان سے یہاں ایجنٹوں کی مہربانیوں سے پہنچتے ہیں اور بغیر پاسپورٹ کے اور کسی نقد رقم کے ہوتے ہیں البتہ اگر کسی نے نیفے میں کچھ یورو اڑس لئے ہوں تو اور بات ہے۔ ایجنٹ حضرات اکثر اسٹیشن پرپہنچا کر ایک فون کرتے ہیں کسی بندے سے بات کرواتے ہیں کہ لوجی اپکا بندہ آرہا ہے اور یہ جا اور وہ جا۔ وہ بندہ اکثر نہیں آتا۔ صاحب لوگ انتظار کرتے ہیں اور شام کو ہر کسی کو پوچھنا شروع ہوجاتے ہیں کہ بھائی صاحب آپ اس نام کے بندے کو جانتے ہیں، اس نمبر پر میری اس سے بات ہوئی ہے اور اب نمبر نہیں مل رہا۔ معلوم ہوا کہ نمبر بند اور بندہ غائب، اب کیا کریں اگر تو کوئی نیک بندہ ہوا تو کہے گا چل میرے ساتھ رات گزار لے ورنہ اگلے بندے کی طرف۔ دوسرے دن معلوم ہوتا ہے ۔ کچھ معلوم نہیں ہوتا کہاں جائیں گے اور کیا کریں گے۔ ان گروہ میں اکثریت ان پڑھ یا کم پڑھی ہوتی ہے۔ لہذا کچھ بھی کرلیتے ہیں اور بعد میں خوب ترقی کرتے ہیں۔
اب آتےہیں ٹکررسٹ کی طرف جو ہمارے آج کا موضوع ہے۔ انکے لئے پہلا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ انکو زندگی کاکوئی تجربہ نہیں ہوتا اور اکثر پاکستان میں یا تو صرف تالاب علم رہے ہوتے ہیں یا پھر مشٹنڈے، حد سے حد کسی دفتر میں کلرک یا منشی یا پھر کمپوٹر کے دو کورس ۔ ہر دوقسم ہاتھ سے کرکے کھانے سے معذور ہوتی ہے اور یہاں بھی وہی کچھ ڈھونڈتے ہیں مگر یہ عملی ملک و قوم ہے بھائی، زبان کم اور ہاتھ زیادہ چلتا ہے۔ ان کا سب سے بڑا مسئلہ ہی ہوتا ہے کہ ان کو ہر ایرا غیرا کام پسند نہیں آتا، مجھے آج تک نہیں آیا۔ خیر چھ ماہ فارغ رہتے ہیں دن کو سوتے ہیں اور رات کو چیٹ کرتے ہیں نیٹ کیفے پر جاکر۔ چھ ماہ کے بعد جب غریبی دمدارستارے کی طرح چمکتی ہے تو فیکٹری میں مزدوری یا ہوٹلی میں ڈی سی شروع کرتےہیں، بارہ سے پندرہ گھنٹے کام کرتے ہیں اور تین ماہ بعد سوکھ کے کانٹا ہوجاتے ہیں، ڈاکٹر وٹامن کھانے کو دیتا ہے۔ ایک سال بعد لین دین ختم اور اب پر پرزہ نکالنا شروع کرتے ہیں، جناب زبان سیکھنی چاہئے، کوئی ویلڈنگ کے یا خراد کے کورس کا پتہ بتائے۔ ڈرائیونگ لائیسنس کے بغیرگزارہ نہیں، گاڑی کے بغیر بھی کوئی زندگی ہے۔ پھر ایک عدد اپارٹنمنٹ بھی دیکھنا شروع کرتے ہیں کہ میاں اب سیٹ ہوگئے ہیں فیملی کو بھی بلاوائیں۔

4 تبصرے:

  1. آپ نے تو بلاگنگ کو کرکٹ کا ٹیسٹ میچ بنا رکھا ہے ۔ کبھی کبھی کوئی ایک آدھا سکور کر لیا ۔
    چلو کچھ تو کیا ، یہ بھی غنیمت ہے
    ;)

    جواب دیںحذف کریں
  2. ڈاکٹر صاحب
    آپ نے تو ہمیں ڈرانا ہی شروع کردیا لیکن کوئی بات نہی ہم بھی باز آنے والے نہی ہیں

    کیا کہتے ہیں کہ
    بوے باریاں تے کندھاں وی ٹپ کے
    مِیں آواں گی ہوا بن کے

    جواب دیںحذف کریں
  3. لیں رانا صاحب اب آپ شکائت نہیں کرسکتے۔
    اور افضل صاحب آپ دل ہولا مت کریں، حقیقت ہمیشہ تلخ ہی ہوتی ہو مگر اس سے مفر ممکن نہیں۔ خیر کچھ آسانی کو میں نے مذید دو تحریریں پوسٹ کی ہیں امید ہے کہ افاقہ ہوگا نہیں تو فاقہ تو لازم سمجھئے۔
    وسلام

    جواب دیںحذف کریں
  4. ڈاکٹر صاحب ، اسلام و علیکم
    میں نے تو یورپ کی کشش اور اپنے بھائی لوگوں کے وہاں جانے کے جذبات کے بارے میں بڑے سافٹ اور فئیر الفاظ استعمال کرنے کی کوشش کی تھی۔ [اگر کوئی بات بری لگ گئی ہو تو معذرت]
    ہمیں یورپ جانے کا شوق اس لیے بہت زیادہ ہے کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک عام آدمی جو کہ کوئی خاص ہنر بھی نہیں جانتا زیادہ پڑھا لکھا بھی نہیں ہے کسی دوسرے ملک میں جہاں اس کا نہ کوئی واقف نہ کوئی دوست احباب ہوتا ہے اور حد تو یہ کہ وہ اس ملک کی زبان بھی نہیں جانتا وہاں وہ غیر قانونی طور پر داخل ہو جاتا ہے اور چند سال بعد جب وہ واپس لوٹتا ہے تو وہ اس ملک میں قانونی حیثیت حاصل کر چکا ہوتا ہے ۔ اور اس کی مالی پوزیشن بھی کافی مستحکم ہو چکی ہوتی ہے

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں