ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ, نومبر 17, 2007

پاکستان کی ایمرجنسی اور امریکی دلچسپیاں

آج کے اخبار کے مطابق امریکہ کے مسٹر جان پاکستان پہنچ کر صدر اور جرنیلوں سے ملاقات کر کے انہیں صدرِ امریکہ بہادر کا
پیغام بھی پہنچا چکے ہیں، محترمہ بھٹو اور عاصمہ جہانگیر آزاد ہوچکی ہیں۔ نواز شریف باہر اور عمران خان ہنوز اندر ہیں۔
میں اس معاملے کو صرف پاکستان کا اندرونی معاملہ نہیں سمجھتا بلکہ میرے خیال میں یہ دہشت گردی کے نام سے شروع تیسری عالمی جنگ کے تسلسل کا ایک حصہ ہے۔ جس کے تحت افغانستان اور عراق پر حملہ کے بعد ایران پر دباؤ ڈالا گیا جسے وہ برداشت کرگئے، وجہ عوامی حکومت کا ہونا تھا۔ جبکہ پاکستان کی صورت حال اسکے برعکس ہے، عوامی حکومت کی عدم موجودگی ہمیں افغانستان اور عراق کی صف میں لا کھڑا کرتی ہے۔ عوام حکومت کو ناپسند ہی نہیں کرتی بلکہ سڑکوں پر آچکی ہے ۔ عوام کی زبان پر مشرف کے خلاف گالیاں ہیں۔ فوج جس میں عوام ہی بھرتی ہوتی ہے، عوام سے کٹ چکی ہے۔ ایسی صورت میں شمالی علاقہ جات جہاں پہلے ہی وفاق کا اثر کم ہے اپنی آذادی کا اعلان کر رہے ہیں۔ عدلیہ کو مفلوج اور میڈیا کا بند کردیا گیا ہے۔ ایسی صورت میں اگر کوئی اس حکومت کو گرا دے تو شاید عوام اسی طرح اسکا استقبال کریں جس طرح صدام کا مجسمہ گرانے والوں کے اس دن عراقی عوام نے کیا تھا۔
یہ ساری صورت حال پیدا کی گئی ہے اور ان حالات میں اگر امریکہ بہادر شمالی علاقہ جات پر حملہ بھی کردے تو جن سے طالبان قابو نہیں آرہے وہ امریکی فوج کا کیا مقابلہ کریں۔ گزشتہ دنوں خبر تھی کہ امریکہ نے ایمرجنسی کی صورت میں پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت کےلئے ایک خصوصی فورس تشکیل دی ہے، سیاق وسباق کےمطابق یہاں حفاظت قبضہ کے مترادف لگتی ہے۔ دکھائی تو ایسے ہی دیتا ہے کہ صدر مشرف استعمال ہو رہے ہیں اور انکے بعد آنے والی حکومت بے نظیر کی ہوگی جو امریکہ سے جانے کیا وعدہ وعید کرچکی ہیں کہ وہ انکے اقتدار میں آنے کےلئے اس قدر تڑپ رہے ہیں۔ کہ ایمرجنسی ہٹاؤ، وردی اتارو، شفاف انتخابات کرو۔ میں بھی یہ کہتا ہوں اور آپ بھی یہی کہتے ہیں مگر دیکھنا ہے کہ امریکہ بہادر کو اس میں کیا دلچسپی ہے۔ کہ نواز شریف کی دوبارہ ملک بدری پر انہوں نے شور نہیں مچایا نہ ہی عمران خان اور قاضی کی قید پر۔ جبکہ بے نظیر اور عاصمہ جہانگیر کے بارے میں ہر کوشش کی جارہی ہے۔ دیکھئے اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ کہ احوال تو سانپ کا سا ہوچکا ہے جس نے چھچھوندر پکڑ لیا اب اسے نگلتا ہے تو کوڑی ہوجاتا ہے اور اگلتا ہے تو اندھا۔ مشرف اگر حکومت میں رہتے ہیں تو ملک کا ناس ہو جائے گا اور اگر ان حالات میں بے نظیر کے حوالے کرتے ہیں وہ جانے کیا گل کھلائے گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں